Poet:کرشن بہاری نور
By: Darwaish. WriteS
تیز ہو جاتا ہے خوشبو کا سفر شام کے بعد
پھول شہروں میں بھی کھلتے ہیں مگر شام کے بعد
اس سے دریافت نہ کرنا کبھی دن کے حالات
صبح کا بھولا جو لوٹ آیا ہو گھر شام کے بعد
دن ترے ہجر میں کٹ جاتا ہے جیسے تیسے
مجھ سے رہتی ہے خفا میری نظر شام کے بعد
قد سے بڑھ جائے جو سایہ تو برا لگتا ہے
اپنا سورج وہ اٹھا لیتا ہے ہر شام کے بعد
تم نہ کر پاؤگے اندازہ تباہی کا مری
تم نے دیکھا ہی نہیں کوئی شجر شام کے بعد
میرے بارے میں کوئی کچھ بھی کہے سب منظور
مجھ کو رہتی ہی نہیں اپنی خبر شام کے بعد
یہی ملنے کا سمے بھی ہے بچھڑنے کا بھی
مجھ کو لگتا ہے بہت اپنے سے ڈر شام کے بعد
تیرگی ہو تو وجود اس کا چمکتا ہے بہت
ڈھونڈ تو لوں گا اسے نورؔ مگر شام کے بعد

No comments:
Post a Comment