Poet:وسیم خیر آبادی
By: Darwaish.writes
پھول اپنے وصف سنتے ہیں اس خوش نصیب سے
کیا پھول جھڑتے ہیں دہن عندلیب سے
افشاں تری جبیں کی ہماری نظر میں ہے
ہم دیکھتے ہیں عرش کے تارے قریب سے
تنہا لحد میں ہوں تو دباتے ہیں یہ مجھے
کیا کیا الجھ رہے ہیں ملک مجھ غریب سے
کعبہ میں ان کا نور مدینے میں ہے ظہور
آباد دونوں گھر ہیں خدا کے حبیب سے
یا رب برا ہو دل کی تڑپ کا کہ بزم میں
بیٹھے وہ دور اٹھ کے ہمارے قریب سے
مر جاؤں میں تو جاؤ مبارک ہو جان من
اللہ سے مجھے تمہیں ملنا رقیب سے
پہلو تہی جو کرتی ہے ملنے میں میری نبض
کہتے ہیں یہ شریر ملی ہے طبیب سے
ممنون ہوں میں حضرت نوشادؔ کا وسیمؔ
ملتے ہیں کیا بہ لطف حضور اس غریب سے

No comments:
Post a Comment