Poet:عاصم واسطی
By: Darwaish.writes
ہے مستقل یہی احساس کچھ کمی سی ہے
تلاش میں ہے نظر دل میں بیکلی سی ہے
کسی بھی کام میں لگتا نہیں ہے دل میرا
بڑے دنوں سے طبیعت بجھی بجھی سی ہے
بڑی عجیب اداسی ہے مسکراتا ہوں
جو آج کل مری حالت ہے شاعری سی ہے
گزر رہے ہیں شب و روز بے سبب میرے
یہ زندگی تو نہیں صرف زندگی سی ہے
تھکی تو ایک محبت نے موند لی آنکھیں
ہر ایک نیند سے اب میری دشمنی سی ہے
ترے بغیر کہاں ہے سکون کیا آرام
کہیں رہوں مری تکلیف بے گھری سی ہے
نہیں وہ شمع محبت رہی تو پھر عاصمؔ
یہ کس دعا سے مرے گھر میں روشنی سی ہے

No comments:
Post a Comment