
Poet:ندا فاضلی
By: Darwaish.writes
کوشش کے باوجود یہ الزام رہ گیا
ہر کام میں ہمیشہ کوئی کام رہ گیا
چھوٹی تھی عمر اور فسانہ طویل تھا
آغاز ہی لکھا گیا انجام رہ گیا
اٹھ اٹھ کے مسجدوں سے نمازی چلے گئے
دہشت گروں کے ہاتھ میں اسلام رہ گیا
اس کا قصور یہ تھا بہت سوچتا تھا وہ
وہ کامیاب ہو کے بھی ناکام رہ گیا
اب کیا بتائیں کون تھا کیا تھا وہ ایک شخص
گنتی کے چار حرفوں کا جو نام رہ گیا
No comments:
Post a Comment