درود شریف کے آداب کی بات ہے، سب سے پہلا اور آخری جو آداب ہے وہ یہ ہیں۔ کہ درود شریف جو ہے آپ جب تک محبت نصیب نہ ہو، آپ درود شریف نہیں پڑھ سکتے۔ درود یاد کا نام ہے، محبت کا نام ہے، اور محبت جو ہے۔ اب یہاں یہ ہے کہ محبت کیا ہے؟
آپؐ کے بتائے ہوئے اصولوں پر چلنا، آپؐ کے دین پر چلنا۔آپؐ کی یاد میں چلنا، آپ کے زیرِ سایہ چلنا۔آج کا انسان اگر درود بھیج رہا ہے تو یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی حال کا انسان ماضی پر درود بھیجے،درود بھیجنے اور درود وصول کرنے والے کا زمانہ ایک ہونا چاہیے۔یا تم ماضی میں جاؤ، یا آپؐ کو اپنے زمانے میں پاؤ۔تو درود تب بھیجا جا سکتا ہے۔کیونکہ ایسا ہے نہیں کوئی حل کہ آپ حال سے چٹھی بھیج کے ماضی میں پہنچا دو۔ جس ماضی کو چٹھی بھیج رہے ہو وہ حال میں ہے۔یا تم ماضی میں ہو، یا زمانہ ایک ہی زمانہ ہے پھر۔جب تک زمانہ ایک نہ ہو خطاب نہیں ہو سکتا، گفتگو نہیں ہو سکتی۔ گفتگو نہ ہو تو درود نہیں ہو سکتا۔کہ آپ بھیج رہے ہیں کچھ، کوئی وصول کرنے والا ہو تو آپ بھیج رہے ہیں نا۔تو یہ جو ہے نا یہ بہت ضروری بات ہے کہ درود بھیجنے کیلئے ضروری ہے۔کہ آپ کو۔ایک زمانے کا شعور پیدا ہو جائے کہ آپ اُسی زمانے میں ہو۔ یا وہؐ آپ کے زمانے میں ہیں۔زمانوں کی دوری جو ہے نا یہ دور کرنا تمہارا یقین ہونا چاہیے۔اور یہ دور ہو جاتی ہے۔ تو باقی اِس کے آداب یہ ہیں کہ درود بھیجنے والا۔درود کے علاوہ کسی سوال کی آرزو نہ رکھے۔کہ جی ہمارا یہ کام کر دیں، درود بھیج رہا ہوں، کل سے درود بھیج رہا ہوں۔چھوٹا سا کام ہے، سر میں درد ہے۔اِس کو ٹھیک ہونا چاہیے، یارسول ؐاللہ مہربانی فرماؤ۔درود برائے ضرورت جو ہےنا، ہوتا یہ بھی درود ہی ہے۔لیکن فقراء کی محفل میں مطلب اِس کو ضرورت کا درود اور درود کی ضرورت میں تھوڑا فرق بتاتے ہیں۔کہ ضرورت کا درود اور چیز ہے اور درود کی ضرورت اور چیز ہے۔درود برائے درود ہونا چاہیے۔ اور درود کے اندر، انداز بھیجنے والے کا یہ ہو۔کہ وہ زندگی میں جتنا بھی کبھی ممکن ہے۔ پاکیزہ ماحول میں بیٹھنا اُس کیلئے، اُسی پاکیزہ ماحول میں پایا جائے۔ جتنا اُس کے اندر ممکن ہو سکے۔ ادب ہو، پاکیزگی ہو، اور بہتر ہے تخلیہ ہو۔
No comments:
Post a Comment