جہاں میں نورِ حق کی روشنی مولا علیؑ سے ہے،
محبت کا یہ دریا بےکَری مولا علیؑ سے ہے۔
Explanation:
دنیا میں جو بھی سچائی، ہدایت یا نورِ ایمان ہے، وہ سب مولا علیؑ کے وسیلے سے ہے۔
علیؑ کی ذات محبت، رحمت، اور معرفت کا سمندر ہے، جس کی کوئی انتہا نہیں۔ شاعر کہتا ہے کہ ہر روحانی روشنی کا سرچشمہ علیؑ ہیں۔
محبت کی بلندی، سادگی (فقر) اور سچی دوستی کا اصل سبق مولا علیؑ سے ملتا ہے۔
ان کی یاد اور محبت دل کو زندہ رکھتی ہے۔ دل کی خوشی اور سکون علیؑ کی ولایت سے نصیب ہوتا ہے۔
یہ شعر بہت عمیق مفہوم رکھتا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ مولا علیؑ ہی وہ دریا ہیں جس میں علم و معرفت کا ہر قطرہ موجود ہے۔
اللہ کی پہچان، خدا کی آگہی، اور حقیقتِ ایمان سب کچھ علیؑ کے ذریعے سمجھ آتا ہے۔ یعنی علیؑ "باب العلم" ہیں — علم و عرفان کا دروازہ۔
رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا:
“انا مدینۃ العلم و علی بابہا”(میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں۔)


No comments:
Post a Comment