
Poet:اصغر مہدی ہوش
By:Darwaish_Writes
ہمیشہ تنگ رہا مجھ پہ زندگی کا لباس
کبھی کھلا نہ مرے جسم پر خوشی کا لباس
حسین پھولوں کی صحبت میں اور کیا ہوتا
الجھ کے رہ گیا کانٹوں میں زندگی کا لباس
جو جل گیا ہے وہی جانتا ہے اپنی جلن
کسی کے جسم پہ اٹتا نہیں کسی کا لباس
یہ کیا ستم کیا تم نے تو چاک کر ڈالا
ذرا ذرا سا مسکنا تھا دوستی کا لباس
سنبھل سنبھل کے چلو احتیاط سے پہنو
بڑے نصیب سے ملتا ہے آدمی کا لباس
لباس دار سے مجھ کو ڈرانے والو سنو
پہن کے آج میں آیا ہوں خود کشی کا لباس
وہ اک فقیر تھا جس نے اتار پھینکا تھا
سفید پوشوں کے منہ پر تونگری کا لباس
No comments:
Post a Comment